Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

دو عالم میں وہ خود نما ایک ہے

میر شمس الدین فیض

دو عالم میں وہ خود نما ایک ہے

میر شمس الدین فیض

MORE BYمیر شمس الدین فیض

    دو عالم میں وہ خود نما ایک ہے

    نہیں جھوٹ اس میں خدا ایک ہے

    مصلی ہزاروں ہی مرتے ہیں روز

    ادا آپ کی اور قضا ایک ہے

    کیا کشتہ سیمیں بروں نے مجھے

    مری خاک اور کیمیا ایک ہے

    موحد ہوں میں وحدہٗ ہے گواہ

    مرے پاس سب ماسوا ایک ہے

    نہ اتنا ابھر چلئے جوبن پر آپ

    زمانے میں کب سے سوا ایک ہے

    بہت خاک چھانے کھلا جب یہ گل

    تہہ خاک شاہ و گدا ایک ہے

    نہیں نسبت اسفل کو اعلیٰ کی ساتھ

    کہاں سحر ور معجزا ایک ہے

    جو پیچ اس میں ہیں اُس میں بھی ہیں وہ پیچ

    مری آہ زلف دو تا ایک ہے

    کف دست و پا کو لگا دیکھیے

    مرا خون رنگ حنا ایک ہے

    شب و روز کہتے ہیں خورشید و ماہ

    رخ زلف صبح و مسا ایک ہے

    بہت عشق گیسو میں ہے اختلاف

    غنی ایک ہے مانگتا ایک ہے

    برابر کیا خاک کی عشق نے

    مرا نقشہ اور نقش پا ایک ہے

    کروں وصف کیا ابر و زلف کا

    دو عقرب ہیں اور اژدہا ایک ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے