مرا عشق منظر عام پر ترا حسن پردۂ راز میں
مرا عشق منظر عام پر ترا حسن پردۂ راز میں
یہی فرق روز ازل سے ہے ترے ناز میرے نیاز میں
نہ حقیقتوں سے مجھے غرض نہ قدم ہے میرا مجاز میں
کہ میں ہوں تلاش جمال میں کہ میں ہوں تجسس ناز میں
میرے سجدہ ہائے جنوں کو اب کسی در سے کچھ نہیں واسطہ
کہ ہزار کعبہ و دیر ہیں مری اک جبین نیاز میں
نہ وہ ہوش ہے نہ وہ بے خودی نہ خرد رہی نہ جنوں رہا
یہ تری نظر کی ہیں شوخیاں یہ کمال ہے ترے ناز میں
مجھے کیا خبر کہ بقا ہے کیا مجھے کیا خبر کہ فنا ہے کیا
کہ میں دو جہاں سے ہوں بے خبر ترے عشق فتنہ نواز میں
یہ دعا ہے قیصرؔ وارثی کہ مدینہ میرا مقام ہو
مری زندگی کی جو شام ہو تو سحر ہو اس کی حجاز میں
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 207)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.