یاد آتی ہے مجھے اے یار دل داری تیری
یاد آتی ہے مجھے اے یار دل داری تیری
وہ ندائے خود الستی خاص گفتاری تیری
شوق میں آکر تجھے ہم نے کہا قالو بلیٰ
وعدۂ لا تقنطوا کے ساتھ غم خواری تیری
آپ اپنے حسن پر پہلے مجھے شیدا کیا
اب نہیں وہ مہربانی کیا ہوئی یاری تیری
عشق نے پھونکا ہے میرا تن بدن اے بے نیاز
اس پہ بھی یاد آتی ہے پہلی وفاداری تیری
ترش رو ہو کر مجھے دیتے ہو بدنامی میاں
قند سے شیریں ہے اے نازک بدن گاری تیری
میں نہیں ہوں توہی تو ہے اے صنم تیری قسم
پھر بھلا کس پر ہوئی جور و ستمگاری تیری
یا نبی خود آپ کا ہے عاشق و شیدا خدا
خود خدا ہی کر رہا ہے ناز برداری تیری
یا محمد میراںؔ شاہ کی آرزو منظور ہو
دم بہ دم کرتا رہوں صفت و ثنا داری تیری
- کتاب : گلدستۂ میران شاہ (Pg. 15)
- Author : میران شاہ جالندھری
- مطبع : حمیدیہ اسٹیم پریس لاہور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.