لے گیا دل چھین کر دل دار اپنے ہاتھ سے
لے گیا دل چھین کر دل دار اپنے ہاتھ سے
مجھ کو گھائل کر گیا وہ یار اپنے ہاتھ سے
میں تو سویا تھا پڑا خواب عدم میں چین سے
خود بہ خود مجھ کو کیا بیدار اپنے ہاتھ سے
فرقت ہمدم میں جینے کا بھروسہ کچھ نہیں
ہائے زخمی کر گیا خونخوار اپنے ہاتھ سے
لگ گئی عشق بتاں کی آگ جس کو اے میاں
پھونک ڈالا اس نے سب گھر بار اپنے ہاتھ سے
گر نہیں منظور تجھ کو وصل اے قاتل مرے
پھیر دے حلقوم پر تلوار اپنے ہاتھ سے
لاش میری دیکھ کر کہنے لگا وہ ترش رو
دفن کر دیں گے اسے سو بار اپنے ہاتھ سے
نبض میری دیکھ کر بولا طبیب رازداں
دے کے دل اس نے لیا آزار اپنے ہاتھ سے
یا معین الدین چشتی بحر غم میں ہوں پڑا
اپنے بندے کو کرو تم پار اپنے ہاتھ سے
میراںؔ شاہ روز حشر کو جام کوثر کا میاں
دیں گے تجھ کو حیدر کرار اپنے ہاتھ سے
- کتاب : گلدستۂ میران شاہ (Pg. 19)
- Author : میران شاہ جالندھری
- مطبع : حمیدیہ اسٹیم پریس لاہور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.