جمال خدا کی ہمیں آرزو ہے
جمال خدا کی ہمیں آرزو ہے
وہ ذات بقا کی ہمیں آرزو ہے
کیا نور اپنے سے نور محمد
سدا مصطفیٰ کی ہمیں آرزو ہے
تمہیں زاہدو حور و غلماں مبارک
جو خیر الوریٰ کی ہمیں آرزو ہے
تجسس میں ہیں خضر و الیاس جس کی
اسی رہنما کی ہمیں آرزو ہے
عیاں جس کا جلوہ ہے ارض و سماں میں
اسی مہ لقا کی ہمیں آرزو ہے
ہیں بعد از نبی سب کے مختار مالک
تو مشکل کشا کی ہمیں آرزو ہے
یہاں جس نے خیبر کے در کو اکھاڑا
علی مرتضیٰ کی ہمیں آرزو ہے
جسے سیف براں خدا نے عطا کی
شہ لا فتا کی ہمیں آرزو ہے
کیا جس نے سجدہ میں سر نذ راللہ
شہ کربلا کی ہمیں آرزو ہے
زہے شان محبوب حق غوث اعظم
اسی اولیا کی ہمیں آرزو ہے
وہ گنج شکر قطب حق فرد عالم
اسی چشتیاں کی ہمیں آرزو ہے
جو مخدوم صابر ہیں کلیئر کے باشی
اسی دل کشا کی ہمیں آرزو ہے
میں ہوں میراںؔ شاہ پیر چشتی کے قرباں
اسی پیشوا کی ہمیں آرزو ہے
- کتاب : گلدستۂ میران شاہ (Pg. 23)
- Author : میران شاہ جالندھری
- مطبع : حمیدیہ اسٹیم پریس لاہور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.