مرے غم کے لیے اس بزم میں فرصت کہاں پیدا
مرے غم کے لیے اس بزم میں فرصت کہاں پیدا
یہاں تو ہو رہی ہے داستاں سے داستاں پیدا
مری عمریں سمٹ آئی ہیں ان کے ایک لمحے میں
بڑی مدت میں ہوتی ہے یہ عمر جاوداں پیدا
یہ اپنا اپنا مسلک ہے یہ اپنی اپنی فطرت ہے
جلاؤ آشیاں تم ہم کریں گے آشیاں پیدا
تو اپنا کارواں لے چل نہ کر غم میرے ذروں کا
جلاؤ آشیاں تم ہم کریں گے آشیاں پیدا
ذرا تم نے نظر پھیری کہ جیسے کچھ نہ تھا دل میں
ذرا تم مسکرائے ہو گیا پھر اک جہاں پیدا
توقع ہے کہ بدلے گا زمانہ لیکن اے میکشؔ
زمان ہے یہی تو ہو چکے انسان یاں پیدا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.