Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مرے غم کے لیے اس بزم میں فرصت کہاں پیدا

میکش اکبرآبادی

مرے غم کے لیے اس بزم میں فرصت کہاں پیدا

میکش اکبرآبادی

MORE BYمیکش اکبرآبادی

    مرے غم کے لیے اس بزم میں فرصت کہاں پیدا

    یہاں تو ہو رہی ہے داستاں سے داستاں پیدا

    مری عمریں سمٹ آئی ہیں ان کے ایک لمحے میں

    بڑی مدت میں ہوتی ہے یہ عمر جاوداں پیدا

    یہ اپنا اپنا مسلک ہے یہ اپنی اپنی فطرت ہے

    جلاؤ آشیاں تم ہم کریں گے آشیاں پیدا

    تو اپنا کارواں لے چل نہ کر غم میرے ذروں کا

    جلاؤ آشیاں تم ہم کریں گے آشیاں پیدا

    ذرا تم نے نظر پھیری کہ جیسے کچھ نہ تھا دل میں

    ذرا تم مسکرائے ہو گیا پھر اک جہاں پیدا

    توقع ہے کہ بدلے گا زمانہ لیکن اے میکشؔ

    زمان ہے یہی تو ہو چکے انسان یاں پیدا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے