مرے جان و دل میں بسا ہے وہی
مرے جان و دل میں بسا ہے وہی
جدھر دیکھوں جلوہ نما ہے وہی
وہی راہ رو ہے وہی رہنما
وہ مقتدی مقتدا ہے وہی
وہی باد صرصر وہی گرد راہ
وہی ریگ موج صبا ہے وہی
وہی منزل عشق میں میل راہ
نشان رہ مدعا ہے وہی
وہی سب سے اول اسی کا ظہور
وہی سب کا بانی بنا ہے وہی
وہی سب کی صورت وہی سب کی جاں
وہی سب سے واصل جدا ہے وہی
وہی ساقی مے وہی محتسب
وہی رند ہے پارسا ہے وہی
ہر اک جسم میں ہے وہی بس خموش
ہر آواز میں بولتا ہے وہی
وہی خود مرض ہے وہی خود دوا
ہر آزار کی خود شفا ہے وہی
کبھی دیکھتا تھا میں نیرنگ دہر
نگاہوں میں اب پھر رہا ہے وہی
وہی ذات مطلق وہی بے نظیر
وہی شکل انسان خدا ہے وہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.