مرے قاصد کو خدا کے لئے غم ناک نہ کر
مرے قاصد کو خدا کے لئے غم ناک نہ کر
دیکھ کے خط کو مرے گرم نہ ہو چاک نہ کر
ایلچی سے نہیں ہوتا ہے کوئی آزردہ
ناخوشی اس سے تو اے ظالم سفاک نہ کر
ہوں گے عشاق قیامت میں ترے دامن گیر
دور دامن سے بہت گردش افلاک نہ کر
گرد ہو کب سے میں لپٹا ہوں ترے دامن میں
جھاڑ دامن کو نہ برباد مرے خاک نہ کر
جی تو عاشق کے چلے جاتے ہیں ہم راہ رکاب
دیکھ گلگوں کو بہت تند و چالاک نہ کر
پڑ گئی ہوگی کہیں رند کے گھر دختر رز
محتسب اس کی بہت جستجو و تاک نہ کر
اس قدر اس پہ نہ دے جان کہا مان ترابؔ
منہ لگا بہت نہ اس شوخ کو بے باک نہ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.