Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مری موت سے اتنی وحشت ہوئی

عرش گیاوی

مری موت سے اتنی وحشت ہوئی

عرش گیاوی

MORE BYعرش گیاوی

    مری موت سے اتنی وحشت ہوئی

    مسیحا کو مرنے کی حسرت ہوئی

    اسے بیکلی میری راحت سے تھی

    میں بیکل ہوا اس کو راحت ہوئی

    ہے صحرا یہ وحشت اثر عشق کا

    بگولوں کو بھی جس سے وحشت ہوئی

    وہ لاغر ہوں اس نے کیا امتحاں

    عیاں آئینہ میں نہ صورت ہوئی

    ہے پھیرے ہوئے منہ کھڑی ہجر میں

    اجل کو بھی مجھ سے یہ نفرت ہوئی

    پتنگے گرے شمع کو دیکھ کر

    عیاں شان وحدت سے کثرت ہوئی

    تری چال نے فتنہ برپا کیا

    قیامت سے پیدا قیامت ہوئی

    ترے عشق کی قید وہ قید ہے

    مقرر نہ کچھ جس کی مدت ہوئی

    ہوا گل مری زندگی کا چراغ

    نمایاں جو شام مصیبت ہوئی

    وہ مجنوں کی تصویر پر پوچھنا

    تری کس کے غم میں یہ صورت ہوئی

    گلے آ کے مل لیجئے عید ہے

    زمانہ ہوا ایک مدت ہوئی

    وہ وحشت ہماری تھی روز جنوں

    کہ مجنوں کو بھی جس سے وحشت ہوئی

    بدل جاتی ہے اب تو کروٹ نسیم

    ترتے غم میں زائل یہ طاقت ہوئی

    تجھے نزع میں دیکھ کر اے سلامؔ

    کہے عرشؔ کیا کیسی عبرت ہوئی

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات عرش (Pg. 117)
    • Author : علامہ سید ضمیرالدین احمد
    • مطبع : فائن آرٹ پریس (1932)
    • اشاعت : Second

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے