Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

بیٹھے ہیں شیخ مفت کی بوتل سے ڈھال کے

فہیم گورکھپوری

بیٹھے ہیں شیخ مفت کی بوتل سے ڈھال کے

فہیم گورکھپوری

MORE BYفہیم گورکھپوری

    بیٹھے ہیں شیخ مفت کی بوتل سے ڈھال کے

    اب کچھ نہیں خیال حرام و حلال کے

    فرقت بھی ہوگی گو ہیں ابھی دن وصال کے

    آغاز میں خیال ہیں ہم کو مآل کے

    واعظ بہار میں نہ سنے گا کوئی ترا

    رہنے دے مسئلے یہ حرام و حلال کے

    اے اضطراب دل ہے تڑپنے کا لطف جب

    پہنچا دے مجھ کو بام پہ ان کے اچھال کے

    فرصت کے ہاتھ ہے مرا آنا یہ کیا کہا

    وعدے میں بھی نکلتے ہیں پہلو ملال کے

    ساقی نے دخت رز کو چھپایا بہت مگر

    آخر کو لے گئے اسے میکش نکال کے

    کیسا جلا کے طور کو سرمہ بنا دیا

    شعلے غضب تھے یار کی برق جمال کے

    دل کے سوا بھلا ہے مرے پاس اور کیا

    خواہاں حضور بھی ہیں غریبوں کے مال کے

    سینہ ابھار کر یہ گیا سامنے سے کون

    پہلو سے کون لے گیا دل کو نکال کے

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 233)
    • Author : عرفان عباسی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے