کون سا وہ سر ہے جس میں زلف کا سودا نہیں
کون سا وہ سر ہے جس میں زلف کا سودا نہیں
کون سی وہ بزم ہے جس میں ترا چرچا نہیں
اور کچھ ارمان دل میں جان جاں اٹھتا نہیں
ایک حسرت وصل کی ہے آپ سے پروا نہیں
وقت آخر دیکھ کر وہ مجھ کو فرمانے لگے
مہماں کچھ دیر کا ہے اس کا حال اچھا نہیں
وقت آرایش جو کی آئینہ پر اس نے نظر
حسن خود کہنے لگا اس سے حسیں دیکھا نہیں
چشم نرگس بن گئی ہے اشتیاق دید میں
کون کہتا ہے کہ گلشن میں ترا چرچا نہیں
ہو گیا قربان اک عاشق چلو فرصت ہوئی
اس قدر کیوں مضطرب ہو کیا کوئی مرتا نہیں
ہائے وہ جھنجھلا کے کہنا وصل کی شب یار کا
چھیڑنا اس طرح ہم کو دیکھیے اچھا نہیں
آج کیا جاتی ہوئی دنیا نظر آئی تمہیں
یوں تو ورنہ پیار سے مجھ کو کبھی پوچھا نہیں
کس طرح آخر تڑپ کر رہ گیا ارمان وصل
او دل آفت زدہ تونے بھی کچھ دیکھا نہیں
وہم ہے شک ہے گماں ہے بال سے باریک ہے
اس سے بہتر اور مضمون کمر ملتا نہیں
ہے غنیمت آپ کا دیدار ہی ہوتا رہے
یوں تو میرے دل میں اے جان جہاں کیا کیا نہیں
ایک بوسہ وصل کی شب دے کے بولے ناز سے
میرے ہی سر کی قسم اب اور کچھ کہنا نہیں
خانماں برباد دل یاد آ گیا یادش بخیر
اک زمانہ ہو گیا جب سے اوسے دیکھا نہیں
وصل کی شب تیوری بدلے ہوئے بیٹھے ہیں وہ
او دل راحت طلب اس وقت میں ڈرتا نہیں
آفریں صد آفریں اور بے مروت بے وفا
نزع کے عالم میں بھی تو دیکھنے آیا نہیں
چتر شاہی کچھ نہیں ظل ہما بھی کچھ نہیں
سایۂ دیوار سے بہتر کوئی سایہ نہیں
ہو گئے بے ہوش موسیٰ بس یہی تھا شوق دید
اک نظر بھر کے بھی جلوہ یار کا دیکھا نہیں
تو وہ یوسف ہے کہ یوسف کو بھی ہے ارمان دید
مصر کے بازار میں کوئی حسیں تجھ سا نہیں
زلف کے پھندے میں آخر خود بخود جا کر پھنسا
لاکھ سمجھایا دل بے تاب نے مانا نہیں
کوچۂ قاتل میں جا کر ہاتھ سے رکھیں تجھے
او دل بے تاب ہم نے اس لیے پالا نہیں
یہ تمہارے حسن روز افزوں کی ہے عالم میں دھوم
حسن یوسف کا کوئی اب نام تک لیتا نہیں
رحم آئے گا کبھی تو تم کو میرے حال پر
خود سمجھ جاؤ گے اک دن میں تو کچھ کہتا نہیں
بزم میں دزدیدہ نظریں ہم نے ڈالیں یار پر
دیکھنے کی طرح جی بھر کے انہیں دیکھا نہیں
اس طرح ہے حسرت دیدار جاناں آج کل
دیدۂ مشتاق نے گویا کبھی دیکھا نہیں
عیش و عشرت وصل راحت سب خوشی میں ہیں شریک
بے کسی میں آہ کوئی پوچھنے والا نہیں
کیوں گل عارض پے تم نے زلف بکھرائی نہیں
چشمۂ خورشید میں کیوں سانپ لہرایا نہیں
بزم میں زانو دبائے یار کا بیٹھے ہیں غیر
المدد اے ضبط یہ ہم نے کبھی دیکھا نہیں
کچھ دنوں حسرت رہی ارمان کچھ دن رہ گیا
خانۂ دل کو بھی خالی آج تک پایہ نہیں
اس کی بے تابی سے شہرت ہے تمہارے حسن کی
یہ وہی مننؔ ہے جس کو تم نے پہچانا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.