Sufinama

کون سا وہ سر ہے جس میں زلف کا سودا نہیں

مرزا فدا علی شاہ منن

کون سا وہ سر ہے جس میں زلف کا سودا نہیں

مرزا فدا علی شاہ منن

MORE BYمرزا فدا علی شاہ منن

    کون سا وہ سر ہے جس میں زلف کا سودا نہیں

    کون سی وہ بزم ہے جس میں ترا چرچا نہیں

    اور کچھ ارمان دل میں جان جاں اٹھتا نہیں

    ایک حسرت وصل کی ہے آپ سے پروا نہیں

    وقت آخر دیکھ کر وہ مجھ کو فرمانے لگے

    مہماں کچھ دیر کا ہے اس کا حال اچھا نہیں

    وقت آرایش جو کی آئینہ پر اس نے نظر

    حسن خود کہنے لگا اس سے حسیں دیکھا نہیں

    چشم نرگس بن گئی ہے اشتیاق دید میں

    کون کہتا ہے کہ گلشن میں ترا چرچا نہیں

    ہو گیا قربان اک عاشق چلو فرصت ہوئی

    اس قدر کیوں مضطرب ہو کیا کوئی مرتا نہیں

    ہائے وہ جھنجھلا کے کہنا وصل کی شب یار کا

    چھیڑنا اس طرح ہم کو دیکھیے اچھا نہیں

    آج کیا جاتی ہوئی دنیا نظر آئی تمہیں

    یوں تو ورنہ پیار سے مجھ کو کبھی پوچھا نہیں

    کس طرح آخر تڑپ کر رہ گیا ارمان وصل

    او دل آفت زدہ تونے بھی کچھ دیکھا نہیں

    وہم ہے شک ہے گماں ہے بال سے باریک ہے

    اس سے بہتر اور مضمون کمر ملتا نہیں

    ہے غنیمت آپ کا دیدار ہی ہوتا رہے

    یوں تو میرے دل میں اے جان جہاں کیا کیا نہیں

    ایک بوسہ وصل کی شب دے کے بولے ناز سے

    میرے ہی سر کی قسم اب اور کچھ کہنا نہیں

    خانماں برباد دل یاد آ گیا یادش بخیر

    اک زمانہ ہو گیا جب سے اوسے دیکھا نہیں

    وصل کی شب تیوری بدلے ہوئے بیٹھے ہیں وہ

    او دل راحت طلب اس وقت میں ڈرتا نہیں

    آفریں صد آفریں اور بے مروت بے وفا

    نزع کے عالم میں بھی تو دیکھنے آیا نہیں

    چتر شاہی کچھ نہیں ظل ہما بھی کچھ نہیں

    سایۂ دیوار سے بہتر کوئی سایہ نہیں

    ہو گئے بے ہوش موسیٰ بس یہی تھا شوق دید

    اک نظر بھر کے بھی جلوہ یار کا دیکھا نہیں

    تو وہ یوسف ہے کہ یوسف کو بھی ہے ارمان دید

    مصر کے بازار میں کوئی حسیں تجھ سا نہیں

    زلف کے پھندے میں آخر خود بخود جا کر پھنسا

    لاکھ سمجھایا دل بے تاب نے مانا نہیں

    کوچۂ قاتل میں جا کر ہاتھ سے رکھیں تجھے

    او دل بے تاب ہم نے اس لیے پالا نہیں

    یہ تمہارے حسن روز افزوں کی ہے عالم میں دھوم

    حسن یوسف کا کوئی اب نام تک لیتا نہیں

    رحم آئے گا کبھی تو تم کو میرے حال پر

    خود سمجھ جاؤ گے اک دن میں تو کچھ کہتا نہیں

    بزم میں دزدیدہ نظریں ہم نے ڈالیں یار پر

    دیکھنے کی طرح جی بھر کے انہیں دیکھا نہیں

    اس طرح ہے حسرت دیدار جاناں آج کل

    دیدۂ مشتاق نے گویا کبھی دیکھا نہیں

    عیش و عشرت وصل راحت سب خوشی میں ہیں شریک

    بے کسی میں آہ کوئی پوچھنے والا نہیں

    کیوں گل عارض پے تم نے زلف بکھرائی نہیں

    چشمۂ خورشید میں کیوں سانپ لہرایا نہیں

    بزم میں زانو دبائے یار کا بیٹھے ہیں غیر

    المدد اے ضبط یہ ہم نے کبھی دیکھا نہیں

    کچھ دنوں حسرت رہی ارمان کچھ دن رہ گیا

    خانۂ دل کو بھی خالی آج تک پایہ نہیں

    اس کی بے تابی سے شہرت ہے تمہارے حسن کی

    یہ وہی مننؔ ہے جس کو تم نے پہچانا نہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے