چشم نم یوں کوچۂ جاناں میں ہم ہر دم رہے
چشم نم یوں کوچۂ جاناں میں ہم ہر دم رہے
جس طرح باغ جہاں میں قطرۂ شبنم رہے
روتے روتے ہجر میں کیا جانے کیا یاد آ گیا
کچھ مژہ پرقطرہ ہائے اشک آکر تھم رہے
خون ناحق کی شہادت کے لیے کافی ہے یہ
دامن قاتل پے جو دھبے لہو کے جم رہے
سامنے میرے ہی وہ جاتے ہیں بزم غیر میں
المدد اے ضبط مجھ کو کب تک اوس کا غم رہے
آج اس انداز سے وہ آئے قتل عام کو
تیوری بدلی رہی روٹھے رہے برہم رہے
حشر کے دن امتحاں پیش خدا دونوں کا ہے
لطف ہے ان کی جفا میری وفا سے کم رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.