Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مٹ گیا دل ہم تماشائے فنا دیکھا کیے

میکش اکبرآبادی

مٹ گیا دل ہم تماشائے فنا دیکھا کیے

میکش اکبرآبادی

MORE BYمیکش اکبرآبادی

    مٹ گیا دل ہم تماشائے فنا دیکھا کیے

    کر ہی کیا سکتے تھے جو کچھ بھی ہوا دیکھا کیے

    تم نہ آئے اور تدبیر جنوں ضائع ہوئی

    ہم تصور میں تمہیں آتا ہوا دیکھا کیے

    جذبۂ دل کی مگر تاثیر الٹی ہو گئی

    ہم تمہارا اور تم منہ غیر کا دیکھا کیے

    بعض دن ایسا ہی ہو جاتا ہے میرا حال کچھ

    جانے کیا کرتا رہا میں آپ کیا دیکھا کیے

    ایسی کیا میری تمنائیں تعجب خیز تھیں

    میں بیاں کرتا رہا تم منہ مرا دیکھا کیے

    میں نے پوچھا غیر کے گھر آپ کیا کرتے رہے

    ہنس کے فرمایا تمہارا راستا دیکھا کیے

    تیری اس وحشت کی اے میکشؔ دوا بھی ہے کہیں

    اک نہ اک پر غش تجھے مرد خدا دیکھا کیے

    مأخذ :
    • کتاب : میکدہ (Pg. 55)
    • Author : میکشؔ اکبرآبادی
    • مطبع : آگرہ اخبار، آگرہ (1931)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے