مٹ گیا دل ہم تماشائے فنا دیکھا کیے
مٹ گیا دل ہم تماشائے فنا دیکھا کیے
کر ہی کیا سکتے تھے جو کچھ بھی ہوا دیکھا کیے
تم نہ آئے اور تدبیر جنوں ضائع ہوئی
ہم تصور میں تمہیں آتا ہوا دیکھا کیے
جذبۂ دل کی مگر تاثیر الٹی ہو گئی
ہم تمہارا اور تم منہ غیر کا دیکھا کیے
بعض دن ایسا ہی ہو جاتا ہے میرا حال کچھ
جانے کیا کرتا رہا میں آپ کیا دیکھا کیے
ایسی کیا میری تمنائیں تعجب خیز تھیں
میں بیاں کرتا رہا تم منہ مرا دیکھا کیے
میں نے پوچھا غیر کے گھر آپ کیا کرتے رہے
ہنس کے فرمایا تمہارا راستا دیکھا کیے
تیری اس وحشت کی اے میکشؔ دوا بھی ہے کہیں
اک نہ اک پر غش تجھے مرد خدا دیکھا کیے
- کتاب : میکدہ (Pg. 55)
- Author : میکشؔ اکبرآبادی
- مطبع : آگرہ اخبار، آگرہ (1931)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.