Sufinama

محبت دی تو ایسی کی محبت دی مقدر میں

راقم دہلوی

محبت دی تو ایسی کی محبت دی مقدر میں

راقم دہلوی

MORE BYراقم دہلوی

    محبت دی تو ایسی کی محبت دی مقدر میں

    مہ نو دیکھ کر دیکھی جو صورت آب خنجر میں

    لہو کہتے ہیں جس کو وہ کہاں شیدائے مضطر میں

    برنگ خوں چھلکتا ہے غم دل دیدۂ تر میں

    ہوا کرتی ہے نفرت بھی نہ یہ نفرت قیامت کے

    کہ سایہ مجھ سے رہتا ہے گریزاں کوئی دلبر میں

    نہیں معلوم کس کس کا لہو خنجر نے چاٹا ہے

    کہ ہر جوہر برنگ گل ہے موج آب خنجر میں

    مسرت وصل کی کیا ہو جو گزرے باتوں باتوں میں

    خیال شام فرقت میں پیام صبح خاور میں

    گوارا کس کو ہو ساقی یہ بوئے غیر صہبا کے

    کسی نے پی ہے ساغر میں جو بو ہے غیر ساغر میں

    گئے پہلو سے تم کیا گھر میں ہنگامہ تھا محشر کا

    چراغ صبح گاہی میں جمال شمع انور میں

    مسرت دل کی کہتے ہے کہ منہ سے شمع محفل کے

    برابر پھول جھڑتے ہیں کوئی آنے کو ہے گھر میں

    ہمارے وصل کی شب بھی عجب تشویش میں گزری

    تلاش وصل میں دل تھا نگاہیں صبح خاور میں

    نہ تم ضد اپنی چھوڑو گے نہ ہم سے وضع چھوٹے گی

    چلو بس ہو چکا ملنا نہیں ملنا مقدر میں

    کچھ اس کے دل میں ذکر وصل ایسا چھپ کے بیٹھا ہے

    وفا مضمر معانی میں معانی وقف مصدر میں

    تقاضا سن کے کہتے ہیں یہ صورت ہے بلانے کی

    کوئی منہ پہلے بنوائے بلائے پھر ہمیں گھر میں

    ہوا ہے ذوق آرائش کا پھر اس حسن آرا کو

    کوئی دے دے اٹھا کر آئینہ دست سکندر میں

    اگر ہم تم سلامت ہیں کبھی کھل جائے گی قسمت

    اسی دور لیالی میں اسی گردوں کے چکر میں

    جلاتا ہے مجھے یہ ماہ سے مہتاب بن بن کر

    گزرتی ہے قیامت مجھ پہ یاد روئے دل بر میں

    ہمیں نسبت ہے جنت سے کہ ہم بھی نسل آدم ہیں

    ہمارا حصہ راقمؔ ہے ارم میں حوض کوثر میں

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات راقم (Pg. 130)
    • Author : راقمؔ دہلوی
    • مطبع : افضل المطابع دہلی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے