محبت یوں تو کہنے کو بلائے ناگہانی ہے
محبت یوں تو کہنے کو بلائے ناگہانی ہے
محبت ہی سے لیکن آدمی کی زندگانی ہے
تمہارے دل میں گنجائش اگر ہو تو جگہ دے دو
مجھے اپنے دل مرحوم کی تربت بنانی ہے
جفا و جور کیوں مجھ کو نہ راس آئیں محبت میں
جفا و جور کے پردے میں پنہاں مہربانی ہے
ادھر کہتا ہے ترک بادہ نوشی کے لئے زاہد
ادھر ساقی ہے ساغر ہے شراب ارغوانی ہے
عزیزؔ وارثی ہر شعر اک طوفان ہے اس کا
جناب نوحؔ کی دن رات جس پر مہربانی ہے
- کتاب : کلیات عزیز (Pg. 96)
- Author : عزیز وارثی
- مطبع : مرکزی پنٹرز، چوڑی والان، دہلی (1993)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.