دیدۂ پر آب کی دریا دلی کچھ کم نہیں
دیدۂ پر آب کی دریا دلی کچھ کم نہیں
ہجر کے مارے ہوؤں کی زندگی کچھ کم نہیں
راز مے خانہ ہو افشا یا وہ پوشیدہ رہے
تشنہ کامان ازل کی تشنگی کچھ کم نہیں
کہہ رہی ہے صبح کے بے نور تاروں کی چمک
تیرگی شام غم کی روشنی کچھ کم نہیں
رہ گذار معرفت تک ہو رسائی یا نہ ہو
جذبہ پرشوق کی وارفتگی کچھ کم نہیں
تو اگر نازاں ہے اپنے حسن پر مہر و مبیں
دل بھی وہ ذرہ ہے جس کی روشنی کچھ کم نہیں
سجدہ مکر و ریا نے کر دیا رسوائے خلق
ورنہ زاہد تیرا ذوق بندگی کچھ کم نہیں
بے خودی شوق میں افسرؔ خودی کا کیا سوال
عشق کے ہر گام پر دیوانگی کچھ کم نہیں
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلداٹھارہویں (Pg. 68)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.