Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

سر مقتل جو لے کر تیغ وہ قاتل نکلتا ہے

اکبر وارثی میرٹھی

سر مقتل جو لے کر تیغ وہ قاتل نکلتا ہے

اکبر وارثی میرٹھی

MORE BYاکبر وارثی میرٹھی

    سر مقتل جو لے کر تیغ وہ قاتل نکلتا ہے

    کسی کا خون ہوتا ہے کوئی گھائل نکلتا ہے

    کہاں جاتے ہو بالیں سے چلے جانا ذرا ٹھہرو

    کہ دم کے ساتھ ارمان دل بسمل نکلتا ہے

    جھکی غم کی گھٹا جانے سے تیرے اشک جاری ہیں

    کہاں تو ایسے مینہ میں اے مہ کامل نکلتا ہے

    چمن میں تو سمن میں تو دہن میں تو سخن میں تو

    کہیں آسان ہوتا ہے کہیں مشکل نکلتا ہے

    بہیں گے خون کس کس کے قضا آئی ہے کس کس کی

    الٰہی خیر خنجر لے کے پھر قاتل نکلتا ہے

    کوئی ان چاہنے والوں کی آخر انتہا بھی ہے

    جسے دیکھو تمہارے حسن پر مائل نکلتا ہے

    ستم کو چھوڑ بد اچھا برا بدنام دنیا میں

    جفا کے ساتھ تیرا نام اے قاتل نکلتا ہے

    مری حسرت نہ رہ جائے مرا ارماں نہ رک جائے

    قمر ہٹ بام پر میرا مہ کامل نکلتا ہے

    میں ڈر جاتا ہوں گویا وصل کی شب دن نکل آیا

    جو برقع سے سنور کر وہ مہ کامل نکلتا ہے

    کہاں ہے تو کہیں ہے تو نہاں ہے تو نہیں ہے تو

    جدا ہر رنگ سے ہر رنگ میں شامل نکلتا ہے

    نظر تھی یا کوئی میٹھی چھری تھی او بت قاتل

    زباں کو چاٹتا زخموں کو ہر گھائل نکلتا ہے

    ترے آگے ہوا ہے قافیہ تنگ اہل معنی کا

    تو اکبرؔ ہر غزل کی بحر میں کامل نکلتا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : ریاض اکبر: اصلی دیوان اکبر (Pg. 71)
    • Author : محمد اکبر خاں وارثی
    • مطبع : مطبع مجیدی، میرٹھ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے