Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کہوں کیا کہ گلشن دہر میں وہ عجب کرشمے دکھا گئے

اکبر وارثی میرٹھی

کہوں کیا کہ گلشن دہر میں وہ عجب کرشمے دکھا گئے

اکبر وارثی میرٹھی

MORE BYاکبر وارثی میرٹھی

    کہوں کیا کہ گلشن دہر میں وہ عجب کرشمے دکھا گئے

    کہیں عاشقوں کو مٹا گئے کہیں لن ترانی سنا گئے

    کبھی دیر و کعبہ بتا دیا کبھی لا مکاں کا پتا دیا

    جو خودی کو ہم نے مٹا دیا تو وہ اپنے آپ میں پا گئے

    کہیں عندلیب شمار میں کہیں گل ہیں فصل بہار میں

    کہیں نور میں کہیں نار میں وہ ہزار رنگ دکھا گئے

    جو خدا کہوں تو خدا نہیں جو جدا کہوں تو جدا نہیں

    کوئی نکتہ ہم سے چھپا نہیں ہمیں پیچ و تاب میں آ گئے

    ہمیں جستجو رہی جا بجا کہیں تیرا ہی نہ ملا پتا

    کبھی کاشی جا کے تلاش کی کبھی درشنوں کو گیا گئے

    کہیں این و آں کہیں شوخیاں کبھی نرمیاں کبھی گرمیاں

    کبھی بن گئے کبھی تن گئے کبھی چل دئے کبھی آ گئے

    ہے یہ عاشقوں کی فنا بقا کبھی مر گیا کبھی جی اٹھا

    کہیں ترچھی نظروں نے کھا لیا کہیں عشوے آ کے جلا گئے

    کہیں حسن بن کے قبول میں کہیں رنگ بن کے وہ پھول میں

    کہیں نور بن کے رسولؐ میں وہ جمال اپنا دکھا گئے

    تری جھونٹی کونٹی بچی کچھی جو ملی تو اکبرؔ وارثی

    وہ بھرے نشہ کی ترنگ میں کہ کہیں کہیں کی سنا گئے

    مأخذ :
    • کتاب : ریاض اکبر: اصلی دیوان اکبر (Pg. 88)
    • Author : محمد اکبر خاں وارثی
    • مطبع : مطبع مجیدی، میرٹھ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے