غضب ہے ترا اک نظر دیکھ لینا
غضب ہے ترا اک نظر دیکھ لینا
قیامت نہ ہو فتنہ گر دیکھ لینا
سنبھالو تو تم اپنی تیغ ادا کو
مری جاں دہی کے ہنر دیکھ لینا
مرا کشتہ ہونا تری چشم پوشی
جلانا مرا اک نظر دیکھ لینا
یہی سرکشی ہے اگر تیری ظالم
کٹا دیں گے ہم اپنا سر دیکھ لینا
ہے باریک تار نظر سے زیادہ
دکھائی نہ دے گی کمر دیکھ لینا
جدائی میں لب خشک ہیں چشم تر ہیں
ادھر بھی شۂ بحر و بر دیکھ لینا
ہے یہ طور آنکھوں کا فرقت میں تیری
ادھر دیکھ لینا ادھر دیکھ لینا
میں چھٹ جاوں گا باز پرس عمل سے
عنایت سے تم اک نظر دیکھ لینا
بٹھائیں گے آنکھوں میں دل میں تجھے ہم
پسند آئے جو تجھ کو گھر دیکھ لینا
جلا کر تو اے شمع اک دل جلے کو
جلے گی سدا تا سحر دیکھ لینا
زمیں پر پٹک دے گی اے چرخ تجھ کو
یہ آہ سریع الاثر دیکھ لینا
نہ پوچھو پتہ اکبرؔ غم زدہ کا
کہیں ہوگا تھامے جگر دیکھ لینا
- کتاب : ریاض اکبر: اصلی دیوان اکبر (Pg. 8)
- Author : محمد اکبر خاں وارثی
- مطبع : مطبع مجیدی، میرٹھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.