ساقی ہے مرا وہ شاہ زمن سبحان اللہ سبحان اللہ
ساقی ہے مرا وہ شاہ زمن سبحان اللہ سبحان اللہ
کیا خوب کھلا ہے دل کا چمن سبحان اللہ سبحان اللہ
جلوے سے ترے ہے کب خالی پھل پھول پھلی پتہ ڈالی
ہے رنگ ترا گلشن گلشن سبحان اللہ سبحان اللہ
نزدیک ہیں یہ یا دور ہیں یہ ہر وقت نشے میں چور ہیں یہ
مستوں کی ہے ساقی سے لگن سبحان اللہ سبحان اللہ
گر دل میں چشم بینا ہو بت خانہ ہو یا کعبہ ہو
گھر گھر میں ہیں اس کے درشن سبحان اللہ سبحان اللہ
وھو معکم کی پکار آئی احد منکم کی بہار آئی
و انا بشر کی اٹھی چلمن سبحان اللہ سبحان اللہ
کیوں دھوم نہ میری ہو ہر سو آنکھوں میں بسا ہے تو ہی تو
فی انفسکم کا یہ جوبن سبحان اللہ سبحان اللہ
جب ذات کے ساتھ صفات ہوئی وحدت کثرت کی برات ہوئی
ہیں آپ ہی دولہا آپ دولہن سبحان اللہ سبحان اللہ
وہ پچھلی باتیں دور کرو آگے آنا منظور کرو
اب مجھ میں دیکھو اپنی پھبن سبحان اللہ سبحان اللہ
جس وقت گرو نے دی دارو ہر رونگٹا بولا اللہ ہو
انہد سے رنگ دیا تن من سبحان اللہ سبحان اللہ
بہروپ بھروں دیوے جاؤں یہ سب کی زباں سے کہلاؤں
وہ آئی وارثؔ کی جوگن سبحان اللہ سبحان اللہ
آباد رہے یہ مے خانہ اکبرؔ کو پلا وہ پیمانہ
ہو مرتے دم تک یہ ہی سخن سبحان اللہ سبحان اللہ
- کتاب : ریاض اکبر: اصلی دیوان اکبر (Pg. 68)
- Author : محمد اکبر خاں وارثی
- مطبع : مطبع مجیدی، میرٹھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.