Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

حسینوں میں وہ گل سب سے جدا ہے اپنی رنگت کا

اکبر وارثی میرٹھی

حسینوں میں وہ گل سب سے جدا ہے اپنی رنگت کا

اکبر وارثی میرٹھی

MORE BYاکبر وارثی میرٹھی

    حسینوں میں وہ گل سب سے جدا ہے اپنی رنگت کا

    ادا کا ناز کا عشوہ کا شوخی کا شرارت کا

    قیامت تک نمونہ ہے ترے انداز قامت کا

    قدم کو چومتا پھرتا ہے ہر فتنہ قیامت کا

    نگاہیں گرم ہیں خنجر بکف ہیں اور یہ کہتے ہیں

    وہ آئے سامنے ارمان ہو جس کو شہادت کا

    انہوں نے جان دی اور تو نے مٹی بھی نہ دی ان کو

    دیا کیا خوں بہا ظالم شہیدان محبت کا

    پس مردن تو مجھ کو قبر میں راحت سے رہنے دو

    تمہاری ٹھوکروں سے اڑتا ہے خاکہ قیامت کا

    کہیں کا بھی نہ رکھا یار کب کب لے لئے بدلے

    ملا کر خاک میں باقی نشاں چھوڑا نہ تربت کا

    ملا اب کے تو پوچھوں گا کہ اے آئینہ رو ہم سے

    یہ بے پروائیاں کیوں ہیں سبب کیا ہے کدورت کا

    وفائیں یاد کر کے وہ بہا جاتے ہیں روز آنسو

    رہے گا حشر تک سرسبز سبزہ میری تربت کا

    ہرے کپڑے پہن کر پھر نہ جانا یار گلشن میں

    گلوئے شاخ گل سے خون ٹپکے گا شہادت کا

    ڈبو کر چاہ غم میں کہہ گیا وہ یوسف ثانی

    بری ہوتی ہے چاہت پھر نہ لینا نام چاہت کا

    کہا اس نے کہ اکبرؔ کس کے عاشق ہو کہا میں نے

    تمہاری پیاری عادت کا تمہاری بھولی صورت کا

    مأخذ :
    • کتاب : ریاض اکبر: اصلی دیوان اکبر (Pg. 4)
    • Author : محمد اکبر خاں وارثی
    • مطبع : مطبع مجیدی، میرٹھ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے