سنگ در جاناں پر ایسی ہو جبیں سائی
سنگ در جاناں پر ایسی ہو جبیں سائی
خود حسن پس پردہ ہو جائے تماشائی
میں ہوں شب فرقت ہی یا ہے مری تنہائی
ہے دیکھنے کے قابل یہ انجمن آرائی
ہر ذرہ ہے آئینہ اس حسن کے جلووں کا
وہ خود ہی تماشا ہے اور خود ہی تماشائی
تکمیل جنوں اے دل توہین محبت ہے
منزل پہ پہنچ جاتا ہے شوق کی رسوائی
ارباب وفا پہلے مرنے کا چلن سیکھیں
تب ان کو نوازے گا انداز مسیحائی
بہلانے کو بہلاؤں میں دل غم جاناں سے
کیا ہوگا جو یہ صورت اس دل کو نہ راس آئی
روتا ہے کبھی جامیؔ ہنستا ہے کبھی جامیؔ
دیوانہ تو دیوانہ سودائی تو سودائی
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 101)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.