بیگانہ حال زبوں کے لئے آئینہ مستقبل ہو جا
بیگانہ حال زبوں کے لئے آئینہ مستقبل ہو جا
ہر گم کردہ منزل کے لئے توہی خضر منزل ہو جا
اک حشر بپا کرنے کے لئے آواز شکست دل ہو جا
قاتل بھی جو دیکھے ہو بسمل وہ رقص دل بسمل ہو جا
یا سوز دل پروانہ بن یا شمع سر محفل ہو جا
یعنی دنیائے محبت میں رہنے کے تو قابل ہو جا
ہر قلب کی تو بجلی ہو جا ہر روح کی تو مستی بن جا
ہر درد کا تو درماں بن جا ہر ارماں کا حاصل ہو جا
بن جا تو کبھی تصویر جنوں دکھلا تو کبھی ضبط عاقل
یعنی ہو روانی میں دریا رک جانے میں ساحل ہو جا
رہبر کی ضرورت کیا تجھ کو رہوار کی حاجت کیا تجھ کو
خود ہی جادہ خود ہی رہرو خود ہی خضر منزل ہو جا
گر دین کا سالک ہو نہ سکا دنیا ہی کا تو مالک ہو جا
یا مرنے کا حاصل ہو جا یا جینے کا حاصل ہو جا
ایثار و خلق و مروت کا پتلا بن کر پھر دنیا میں
بسمل کے لئے ہو وجہ سکوں بے دل کے لیے تو دل ہو جا
معیار صداقت بن کر پھر تو جلوہ نما ہو دنیا میں
پھر بندۂ حرص و ہوا کے لیے تمیز حق و باطل ہو جا
پھر پیکر جوش جنوں بن کر ہو جا دنیا کی روح رواں
پھر ہو کے شہید حب وطن زندوں میں تو شامل ہو جا
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 222)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.