وہی جگہ ہے مقدر کے آزمانے کی
وہی جگہ ہے مقدر کے آزمانے کی
جھکی ہوئی ہے جبیں جہاں زمانے کی
ادا نہ دیکھو ستاروں کے مسکرانے کی
یہ ہے حسین جھلک بجلیاں گرانے کی
فضا بتاتی ہے تاروں کے ڈوب جانے کی
کہ صبح نو میں بھی ہیں ظلمتیں زمانے کی
جو مانگتے تھے دعائیں بہار آنے کی
انہیں کو فکر ہے اب آشیاں بچانے کی
فراز طور سے دار و رسن کی منزل تک
صدائیں گونج رہی ہیں مرے ترانے کی
دئے ہیں حسن نے کتنے حسین فریب مگر
گئی نہ عشق کی عادت فریب کھانے کی
بقدر ظرف بدلتا ہے رنگ مستی کا
ہے ورنہ ایک ہی صہبا شراب خانے کی
نہ کر زمانے کی تقلید ناروا عرشیؔ
کہ تیرے ہاتھ میں رفتار ہے زمانے کی
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 219)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.