Sufinama

وہی جگہ ہے مقدر کے آزمانے کی

عرشی اورنگ آبادی

وہی جگہ ہے مقدر کے آزمانے کی

عرشی اورنگ آبادی

MORE BYعرشی اورنگ آبادی

    وہی جگہ ہے مقدر کے آزمانے کی

    جھکی ہوئی ہے جبیں جہاں زمانے کی

    ادا نہ دیکھو ستاروں کے مسکرانے کی

    یہ ہے حسین جھلک بجلیاں گرانے کی

    فضا بتاتی ہے تاروں کے ڈوب جانے کی

    کہ صبح نو میں بھی ہیں ظلمتیں زمانے کی

    جو مانگتے تھے دعائیں بہار آنے کی

    انہیں کو فکر ہے اب آشیاں بچانے کی

    فراز طور سے دار و رسن کی منزل تک

    صدائیں گونج رہی ہیں مرے ترانے کی

    دئے ہیں حسن نے کتنے حسین فریب مگر

    گئی نہ عشق کی عادت فریب کھانے کی

    بقدر ظرف بدلتا ہے رنگ مستی کا

    ہے ورنہ ایک ہی صہبا شراب خانے کی

    نہ کر زمانے کی تقلید ناروا عرشیؔ

    کہ تیرے ہاتھ میں رفتار ہے زمانے کی

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 219)
    • Author : عرفان عباسی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے