دلِ ناداں یہ عارضہ کیا ہے
دلِ ناداں یہ عارضہ کیا ہے
رات آنکھوں میں کاٹنا کیا ہے
ہوک اٹھتی ہے دل میں رہ رہ کر
وعدہ صبر آزما کیا ہے
ہر ادا ہے بلائے بے درماں
کیا بتائیں وہ شوخ کیا کیا ہے
تیرے جیسے کڑی کمانوں کے
ان کی نظروں کا پوچھنا کیا ہے
خود جب انساں ہے فاعل ومختار
پھر یہ تقدیر کا لکھا کیا ہے
لکھا رہاہوں فریب لالہ وگل
جانتا ہوں یہ شعبدہ کیا ہے
اس تغیر پذیر دنیا میں
انقلابات کے سوا کیا ہے
ایٹمی دور میں غزل گوئی
جانے صائب کا مدعا کیا ہے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 176)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.