ان کی محفل کا یہ دستور نیا دیکھا ہے
ان کی محفل کا یہ دستور نیا دیکھا ہے
ہیں جو آسودہ کرم ان پہ سوا دیکھا ہے
ڈوبنے والے پہ کیا گزری یہ معلوم نہیں
ایک مجمع سا کنارے پہ لگا دیکھا ہے
کیا ضروری ہے کہ ہر خواب کی تعبیر بھی ہو
جی تو خوش ہے کہ پھر اک خواب نیا دیکھا ہے
یوں لگا جیسے ہو یہ بھی کسی مفلس کا وجود
خشک پتہ جو کبھی اڑتا ہوا دیکھا ہے
جانے کیا بات تھی ان مہندی رچے ہاتھوں میں
میں نے نم آنکھ کو ہم رنگ حنا دیکھا ہے
تم کو شادابؔ میں دیوانہ کہوں کس منہ سے
میں نے فرزانوں کو دیوانہ بنا دیکھا ہے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد نویں (Pg. 164)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.