جھوٹی مسرتوں کا ثمر لے کے آئے ہیں
جھوٹی مسرتوں کا ثمر لے کے آئے ہیں
شہر وفا سے دیدۂ تر لے کے آئے ہیں
کس سے کہیں کہ کتنے حسیں خواب چھین کر
وہ مژدہ طلوع سحر لے کے آئے ہیں
جب بھی فراز دار پہ آئی وفا کی بات
دیوانے اپنا کاسۂ سر لے کے آئے ہیں
احساس نا مرادی و محرومی و تھکن
دن بھر کے بعد ہم یہی گھر لے کے آئے ہیں
الزم بے وفائی ہمیں یوں نہ دے کہ ہم
تیری ہی بزم سے یہ ہنر لے کے آئے ہیں
یاران کم نگاہ بھی کچھ آج رو بہ رو
فرسودگی ذوق نظر لے کے آئے ہیں
بہلا سکو گے ہم کو نہ شادابؔ ہنس کے تم
ہم دل میں جھانکنے کی نظر لے کے آئے ہیں
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد نویں (Pg. 164)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.