Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہر ادا ان کی حریف شب تنہائی ہے

اسلم  لکھنوی

ہر ادا ان کی حریف شب تنہائی ہے

اسلم لکھنوی

MORE BYاسلم لکھنوی

    ہر ادا ان کی حریف شب تنہائی ہے

    وقت حالات کا خاموش تماشائی ہے

    حسن بے پردہ ہے اور چشم تماشائی ہے

    آج دنیائے محبت میں بہار آئی ہے

    اس طرح نظروں سے دل ملتا ہے دل سے نظریں

    جیسے ان دونوں میں مدت سے شناسائی ہے

    عافیت سوز جنوں انجمن آرا ہے ادھر

    اپنے جلووں میں ادھر عالم تنہائی ہے

    آنکھ ملتے ہوئے اور خواب سے اٹھنے والے

    جان لے لی مری یہ بھی کوئی انگڑائی ہے

    زندگی میں بھی رہی ساتھ رفیقوں کی طرح

    بعد مرنے کے بھی مونس شب تنہائی ہے

    دیکھیے اب نہ کہیں عہد وفا کا ٹوٹے

    آپ نے اپنی جوانی کی قسم کھائی ہے

    راہ لگ اپنی تو اے جوش بہار امید

    دل کو مرغوب مرے عالم تنہائی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 47)
    • Author : عرفان عباسی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے