خدا رکھے سلامت ان کی شرمیلی نگاہوں کو
خدا رکھے سلامت ان کی شرمیلی نگاہوں کو
وہ خود شرما گئے آئینے میں دیکھ کر اپنا
بکھیرا ہے ابھی اے کہکشاں تیرے ستاروں کو
ابھی دکھلائیں آہیں دیکھئے گا کیا اثر اپنا
قفس میں میرے رونے پر عبث صیاد ہنستا ہے
اسیروں کو بہت زنداں میں یاد آتا ہے گھر اپنا
ہمارے چاند کے مد مقابل آنے والے ہیں
ذرا منہ آئینے میں دیکھ لیں شمس وقمر اپنا
مری آنکھوں میں آنسوں اس لیے ہر دم مچلتے ہیں
بنانا چاہتے ہیں یہ ترے دامن پہ گھر اپنا
بجھاتا تھا کبھی میں تشنگی کو اشکِ پیہم سے
مگر اب پی رہا ہوں رات دن خونِ جگر اپنا
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد نویں (Pg. 302)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.