دل کا گھبرانا عبادت میں اگر جاتا رہے
دل کا گھبرانا عبادت میں اگر جاتا رہے
پھر تو بیشک راز ربی کو بشر پاتا رہے
غیر یکسو کام کوئی بھی نہیں ہوتا کبھی
کوششیں لاکھوں کوئی کر کر کے دکھلاتا رہے
دشمن انساں ہے دوئی دل سے اس کو دور کر
تیغ لا سے اس کے سر کو کاٹ کر لاتا رہے
تیغ لا سے کوٹ الا اللہ کا تسخیر ہو
ماسوا کا ہی نشاں خود میں تو پھر پاتا رہے
صاحب نسبت ہو تب تار تصور جب بندھے
وہ ہی پھر دیدار اللہ کا یہاں پاتا رہے
جز محبت آ نہیں سکتا کبھی وہ دلربا
بات وہ جس سے کہ تیرے پاس وہ آتا رہے
تو ریا کرتا ہے محسنؔ دل میں تو الفت نہیں
حق وہی ہے دل کو جو ہر وقت وہ بھاتا رہے
- کتاب : دیوانِ محسن (Pg. 63)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.