آبرو محروم کر دیتی ہے اصل یار سے
آبرو محروم کر دیتی ہے اصل یار سے
اس کو جو قربان کر دے وہ ملے دلدار سے
غصہ و جور و ستم جو کہ رقیبوں کا سہے
وہ ہی لے محبوب کو آغوش میں پھر پیار سے
جان و مال و آبرو جو نقد دے سکتا نہیں
وہ نہیں واقف ہے ہرگز عشق کے بیوپار سے
ایسے گیسو اور دہن کا وصف ہو کیسے رقم
آب حیواں اور ظلمت ہے عیاں دیدار سے
آب حیواں کے لیے صحرا نوردی ہے ضرور
مشعل ہمت ہے ظلمت میں تو جا یلغار سے
عشق اللہ تو قلندر ہی کا کاروبار ہے
واسطہ جس کو نہیں ہے ننگ سے اور عار سے
شکر کر محسنؔ قلندر کے غلاموں میں ہے تو
پاک ہے بیشک تو اب ناسوت کے آزار سے
- کتاب : دیوانِ محسن (Pg. 67)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.