Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

آبرو محروم کر دیتی ہے اصل یار سے

محسن علی شاہ

آبرو محروم کر دیتی ہے اصل یار سے

محسن علی شاہ

آبرو محروم کر دیتی ہے اصل یار سے

اس کو جو قربان کر دے وہ ملے دلدار سے

غصہ و جور و ستم جو کہ رقیبوں کا سہے

وہ ہی لے محبوب کو آغوش میں پھر پیار سے

جان و مال و آبرو جو نقد دے سکتا نہیں

وہ نہیں واقف ہے ہرگز عشق کے بیوپار سے

ایسے گیسو اور دہن کا وصف ہو کیسے رقم

آب حیواں اور ظلمت ہے عیاں دیدار سے

آب حیواں کے لیے صحرا نوردی ہے ضرور

مشعل ہمت ہے ظلمت میں تو جا یلغار سے

عشق اللہ تو قلندر ہی کا کاروبار ہے

واسطہ جس کو نہیں ہے ننگ سے اور عار سے

شکر کر محسنؔ قلندر کے غلاموں میں ہے تو

پاک ہے بیشک تو اب ناسوت کے آزار سے

مأخذ :
  • کتاب : دیوانِ محسن (Pg. 67)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے