کیا پوچھتے ہو مجھ کو محبت میں کیا ملا
کیا پوچھتے ہو مجھ کو محبت میں کیا ملا
دونوں جہاں کا درد بنامِ خدا ملا
شاید یہی ہے حاصل پایان آرزو
اپنا پتا نہیں ہے جو ان کا پتا ملا
افسانۂ حیات کی تکمیل ہو گئی
جب ان کے سلسلے میں مرا سلسلہ ملا
ہر آرزو کی ایک وہی جان آرزو
ہر مدعا کا ایک وہی مدعا ملا
وجہ دوام فطرت غم ہی نہیں فقط
دل بھی ازل طراز ابد آشنا ملا
کیسی بہار موجۂ کیف ونشاط کیا
پہلوئے گل نہ دامن باد صبا ملا
جنت چمک چمک اٹھی رنگ وجمال کی
کس گل کی آرزو کا شرف اے رضاؔ ملا
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد گیارہویں (Pg. 130)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.