Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کیا پوچھتے ہو مجھ کو محبت میں کیا ملا

رضا جونپوری

کیا پوچھتے ہو مجھ کو محبت میں کیا ملا

رضا جونپوری

کیا پوچھتے ہو مجھ کو محبت میں کیا ملا

دونوں جہاں کا درد بنامِ خدا ملا

شاید یہی ہے حاصل پایان آرزو

اپنا پتا نہیں ہے جو ان کا پتا ملا

افسانۂ حیات کی تکمیل ہو گئی

جب ان کے سلسلے میں مرا سلسلہ ملا

ہر آرزو کی ایک وہی جان آرزو

ہر مدعا کا ایک وہی مدعا ملا

وجہ دوام فطرت غم ہی نہیں فقط

دل بھی ازل طراز ابد آشنا ملا

کیسی بہار موجۂ کیف ونشاط کیا

پہلوئے گل نہ دامن باد صبا ملا

جنت چمک چمک اٹھی رنگ وجمال کی

کس گل کی آرزو کا شرف اے رضاؔ ملا

مأخذ :
  • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد گیارہویں (Pg. 130)
  • Author : عرفان عباسی

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے