منتشر ہوتے ہوئے تیرے خیالات کا دکھ
منتشر ہوتے ہوئے تیرے خیالات کا دکھ
اور مخالف ہے زمانہ، ہے اسی بات کا دکھ
ان لبوں پر جو تھے فرسودہ سوالات کا دکھ
کپکپاتے مرے ہونٹوں سے جوابات کا دکھ
حالِ دل اپنا بتاؤں تو بتاؤں کیسے
مجھ پہ طاری ہے عجب ہجر کے حالات کا دکھ
جیسے تیسے ہی سہی دن تو گزر جاتا ہے
رات بھر مجھ کو ستاتا ہے بہت رات کا دکھ
بے گناہی کی سزا کاٹ رہے ہیں جو لوگ
کوئی پوچھے تو سہی کیا ہے حوالات کا دکھ
ہر طرف خوف کے بادل ہیں کرم کر مولا
کھا رہا ہے مجھے بدلے ہوئے حالات کا دکھ
قید و بند اور رہائی کی حقیقت کیا ہے؟
بعد مدت کے کھلا مجھ پہ تری ذات کا دکھ
آج موسم نے جو پلٹا دئے ماضی کے ورق
کیا کہوں آپ سے گزرے ہوئے لمحات کا دکھ
خوں رلا تا ہے مجھے موسمِ گل تو راہیؔ
اب بھی تڑپاتا ہے وہ پہلی ملاقات کا دکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.