Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

منتشر ہوتے ہوئے تیرے خیالات کا دکھ

معین راہی

منتشر ہوتے ہوئے تیرے خیالات کا دکھ

معین راہی

منتشر ہوتے ہوئے تیرے خیالات کا دکھ

اور مخالف ہے زمانہ، ہے اسی بات کا دکھ

ان لبوں پر جو تھے فرسودہ سوالات کا دکھ

کپکپاتے مرے ہونٹوں سے جوابات کا دکھ

حالِ دل اپنا بتاؤں تو بتاؤں کیسے

مجھ پہ طاری ہے عجب ہجر کے حالات کا دکھ

جیسے تیسے ہی سہی دن تو گزر جاتا ہے

رات بھر مجھ کو ستاتا ہے بہت رات کا دکھ

بے گناہی کی سزا کاٹ رہے ہیں جو لوگ

کوئی پوچھے تو سہی کیا ہے حوالات کا دکھ

ہر طرف خوف کے بادل ہیں کرم کر مولا

کھا رہا ہے مجھے بدلے ہوئے حالات کا دکھ

قید و بند اور رہائی کی حقیقت کیا ہے؟

بعد مدت کے کھلا مجھ پہ تری ذات کا دکھ

آج موسم نے جو پلٹا دئے ماضی کے ورق

کیا کہوں آپ سے گزرے ہوئے لمحات کا دکھ

خوں رلا تا ہے مجھے موسمِ گل تو راہیؔ

اب بھی تڑپاتا ہے وہ پہلی ملاقات کا دکھ

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے