تیرا جام جامِ حیات ہے، تیرا ذکر ذکرِ دوام ہے
تیرا جام جامِ حیات ہے، تیرا ذکر ذکرِ دوام ہے
جو سمجھ گیا تجھے ساقیا، اسے صدق دل سے سلام ہے
نہ ٹلوں گا ساقیا جام سے یہی میری عرضِ تمام ہے
میں تلاشِ راز میں ہوں، مجھے تو تیری نگاہ سے کام ہے
وہ خیال میں ہوئے روبرو کیا پیش دل تو وہ کہہ گیے
وہی دل یہاں پہ قبول ہے جو اسیرِ عشقِ امام ہے
کوئی پی کے راہ سے بھٹک گیا کوئی پی کے راہ کو پا گیا
جو سبھی کا ظرف عیاں کرے یہ تیری شراب کا کام ہے
میرا رندِ نو کو پیام ہے کہ گریزِ شیخِ حرم کریں
یہ حرام ہے وہ حرام ہے یہ تو ان کا تکیہ کلام ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.