نہیں ہے دل میں کوئی اور آرزو باقی
نہیں ہے دل میں کوئی اور آرزو باقی
تری تلاش ہے اور تیری جستجو باقی
کوئی رہا نہ رہے کل من علیھا فان
بقا تجھے ہے اکیلا رہے گا تو باقی
بتوں کے کوچوں میں اُن کی تو خاک تک بھی نہیں
وہاں بھی حسن ہی تیرا ہے کوبکو باقی
ریاضِ چشت کے پھولوں کو غور سے دیکھا
ترا ہی رنگ ہے اور ہے تری ہی بو باقی
اُدھر سے مرگ تقاضے پہ جم کے بیٹھی ہے
ادھر ہے چاکِ جگر کا مرے رفو باقی
اجل شتاب نہ کر پھر ٹہر کے آ جانا
ابھی ہے یار سے کچھ اپنی گفتگو باقی
دعا ہے تیغ قضا تیری آبدار رہے
بلا سے گر نہ رہے میری آبرو باقی
رُکے نہ ہاتھ صفائی نہیں ہوئی پوری
ابھی تلک ہے سلامت رگِ گلو باقی
شراب جان ہے چشتیؔ کی تا ابد قائم
اگر چہ جسم کا اس کے نہیں سبو باقی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.