Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نہیں ہے دل میں کوئی اور آرزو باقی

محرم علی چشتی

نہیں ہے دل میں کوئی اور آرزو باقی

محرم علی چشتی

MORE BYمحرم علی چشتی

    نہیں ہے دل میں کوئی اور آرزو باقی

    تری تلاش ہے اور تیری جستجو باقی

    کوئی رہا نہ رہے کل من علیھا فان

    بقا تجھے ہے اکیلا رہے گا تو باقی

    بتوں کے کوچوں میں اُن کی تو خاک تک بھی نہیں

    وہاں بھی حسن ہی تیرا ہے کوبکو باقی

    ریاضِ چشت کے پھولوں کو غور سے دیکھا

    ترا ہی رنگ ہے اور ہے تری ہی بو باقی

    اُدھر سے مرگ تقاضے پہ جم کے بیٹھی ہے

    ادھر ہے چاکِ جگر کا مرے رفو باقی

    اجل شتاب نہ کر پھر ٹہر کے آ جانا

    ابھی ہے یار سے کچھ اپنی گفتگو باقی

    دعا ہے تیغ قضا تیری آبدار رہے

    بلا سے گر نہ رہے میری آبرو باقی

    رُکے نہ ہاتھ صفائی نہیں ہوئی پوری

    ابھی تلک ہے سلامت رگِ گلو باقی

    شراب جان ہے چشتیؔ کی تا ابد قائم

    اگر چہ جسم کا اس کے نہیں سبو باقی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے