Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مجھے شوق دید میں پا کے گم وہ نقاب الٹ کے جو آ گئے

صادق دہلوی

مجھے شوق دید میں پا کے گم وہ نقاب الٹ کے جو آ گئے

صادق دہلوی

MORE BYصادق دہلوی

    مجھے شوق دید میں پا کے گم وہ نقاب الٹ کے جو آ گئے

    نظر اور کچھ بھی نہ آ سکا وہ میری نظر میں سما گئے

    کہاں اپنی ایسی تلاش تھی کہاں اپنی ایسی تھی جستجو

    یہ تیرے کرم ہی کی بات ہے تیری بارگاہ میں آ گئے

    مجھے تیرہ راہوں کا غم نہیں میں گزر ہی جاؤں گا ہم نشیں

    وہ دکھا کے مجھ کو رخ مبیں میرے دل میں شمع جلا گئے

    نہیں بے خبر وہ کسی طرح اسے ہر طرح کا شعور ہے

    جسے اپنی چشم کرم سے وہ کبھی ایک جام پلا گئے

    مجھے آزما کے تو دیکھ لیں غم دو جہاں کا امین ہوں

    یہ سمجھ لیا ہے کسی نے کیوں کہ جہاں سے اہل وفا گئے

    تیرے ہجر میں ہے وہ حال اب کہ بیاں ہے جس کا محال اب

    لیا پوچھ جس نے بھی حال جب تو کچھ اشک آنکھ میں آ گئے

    وہی بزم عیش و نشاط ہے وہی نغمہ ہے وہی ساز ہے

    نہیں پھر بھی دل کو سکون کچھ وہ پیام ایسا سنا گئے

    یہی فکر ہے مجھے ہر گھڑی نہ لگا دیں آگ چمن کو بھی

    جو شرارے برق کے باغباں میرا آشیانہ جلا گئے

    تیرے غم کی حسرت و آرزو ہے زبان عشق میں زندگی

    جنہیں مل گیا ہے یہ مدعا وہ مقام زیست بھی پا گئے

    نہیں کچھ یہ مجھ ہی پہ منحصر ہے یہی جہاں کی زبان پر

    وہی ذرے آج ہیں ضو فشاں تیری رہگزر میں جو آ گئے

    یہ جو کیف بادہ غزل میں ہے اسے کیوں کمال سخن کہوں

    یہ تو صادقؔ اس کا سرور ہے جو نگاہ سے وہ پلا گئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے