Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مجھے تو مارا حیا نے تیری کرے گا مجھ سے حجاب کب تک

شاہ تراب علی قلندر

مجھے تو مارا حیا نے تیری کرے گا مجھ سے حجاب کب تک

شاہ تراب علی قلندر

MORE BYشاہ تراب علی قلندر

    مجھے تو مارا حیا نے تیری کرے گا مجھ سے حجاب کب تک

    دکھا دے مکھڑا اٹھا دے پردہ رکھے گا منہ پر نقاب کب تک

    بھلا یہ پوچھے کوئی صنم سے ہوئی ہے تقصیر کون ہم سے

    جو باز آتا نہیں ستم سے یہ ظلم و جور و عتاب کب تک

    مرے حریفوں سے کر کے یاری ہوا شریک شراب خواری

    بھلا میں کیسے کروں نہ زاری جلوں میں مثل کباب کب تک

    امنگ پر ہے تری جوانی تو کر لے بندے سے لن ترانی

    یہ بات اچھی نہیں ہے جانی رہے گا حسن و شباب کب تک

    رہے ہے غیروں کے گھر میں دن بھر نہ رشک یاروں کو آئے کیوں کر

    کبھی وہ آتا نہیں مرے گھر رہوں میں غم میں خراب کب تک

    دلا سراپا سرور ہو جا نکل کے ظلمت سے نور ہو جا

    خدا کے نشہ میں چور ہو جا رہے گا مست شراب کب تک

    مجھے تو آئی ہے دل پر رقت کہ عشق بازی ہے اس کی خلقت

    تو دام صورت میں فی الحقیقت پھنسا رہے گا ترابؔ کب تک

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے