مجھے تو مارا حیا نے تیری کرے گا مجھ سے حجاب کب تک
مجھے تو مارا حیا نے تیری کرے گا مجھ سے حجاب کب تک
شاہ تراب علی قلندر
MORE BYشاہ تراب علی قلندر
مجھے تو مارا حیا نے تیری کرے گا مجھ سے حجاب کب تک
دکھا دے مکھڑا اٹھا دے پردہ رکھے گا منہ پر نقاب کب تک
بھلا یہ پوچھے کوئی صنم سے ہوئی ہے تقصیر کون ہم سے
جو باز آتا نہیں ستم سے یہ ظلم و جور و عتاب کب تک
مرے حریفوں سے کر کے یاری ہوا شریک شراب خواری
بھلا میں کیسے کروں نہ زاری جلوں میں مثل کباب کب تک
امنگ پر ہے تری جوانی تو کر لے بندے سے لن ترانی
یہ بات اچھی نہیں ہے جانی رہے گا حسن و شباب کب تک
رہے ہے غیروں کے گھر میں دن بھر نہ رشک یاروں کو آئے کیوں کر
کبھی وہ آتا نہیں مرے گھر رہوں میں غم میں خراب کب تک
دلا سراپا سرور ہو جا نکل کے ظلمت سے نور ہو جا
خدا کے نشہ میں چور ہو جا رہے گا مست شراب کب تک
مجھے تو آئی ہے دل پر رقت کہ عشق بازی ہے اس کی خلقت
تو دام صورت میں فی الحقیقت پھنسا رہے گا ترابؔ کب تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.