کبھی مضطر، کبھی بیخود، کبھی نالاں ہونا
کبھی مضطر، کبھی بیخود، کبھی نالاں ہونا
الغرض عشق کی فطرت ہے پریشاں ہونا
گلے ملنا ہو کسی کے تو گریباں ہونا
ورنہ پھر عشق میں خاکِ رہِ جاناں ہونا
بڑھ گئی حد سے زیادہ مری ایذا طلبی
زخم دل چاہتے ہیں غرقِ نمکداں ہونا
تھی مگر عینِ کرم میری گنہگاری بھی
وجہ بخشش ہوئی آلودۂ عصیاں ہونا
وحشت عشق سلامت ہے تو انشاء اللہ
آپ دیکھیں گے مرے گھر کا بیاباں ہونا
دل کے احساس نے آفت میں پھنسایا مجھ کو
ورنہ ممکن ہی نہ تھا میرا پریشاں ہونا
نکلے وہ خواب گہِہ ناز سے گھبرائے ہوئے
وقت کی بات ہے نالہ کا پریشاں ہونا
آگیا دور ہے کچھ کفر کا ایسا مختارؔ
جرم اس عہد میں ٹھہر اہے مسلماں ہونا
- کتاب : جبر مختار (Pg. 47)
- Author : مختار سبزواری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.