Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

خیال بن بن کے آ رہے ہیں نگاہ بن بن کے جا رہے ہیں

مختار بدایونی

خیال بن بن کے آ رہے ہیں نگاہ بن بن کے جا رہے ہیں

مختار بدایونی

MORE BYمختار بدایونی

    خیال بن بن کے آ رہے ہیں نگاہ بن بن کے جا رہے ہیں

    تمام مجھ میں رچے ہوئے ہیں تمام مجھ کو رچا رہے ہیں

    بہت گئے لوگ ہم سے پہلے جو رہ گئے وہ بھی جا رہے ہیں

    نہیں ہے دنیا یہ گھر کسی کا کھڑے وہ سب کو بلا رہے ہیں

    نہ کوئی سمجھا نہ اس کو سمجھے سمجھ میں آئے تو خاک آئے

    وہی سمجھتے ہیں رازِ دنیا جواٹھ کے دنیا سے جا رہے ہیں

    پھٹیں وہ قبریں ، اٹھے وہ مردے ، وہ سج رہی ہے شبیہ محشر

    بجھا بجھا کر چراغِ ہستی نئے سرے سے جلا رہے ہیں

    قیاس پر ہے خیال ہستی خیال کے ہیں یہ سب بکھیڑے

    نہ وہ ہیں چلتے نہ وہ ہیں پھرتے نہ آرہے ہیں نہ جا رہے ہیں

    خمارِ وحشت کی کوئی حد بھی سرورِ الفت کی کچھ سند بھی

    خزاں کے آشوب میں بھی دیکھو بہار کے گیت گا رہے ہیں

    وہی ہیں نظریں وہی ہے مشکل وہی ہے مختارؔ رنگِ محفل

    ملی جو قسمت سے ہم کو منزل تو خاکِ منزل اڑا رہے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : جبر مختار
    • Author : مختار سبزواری

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے