خیال بن بن کے آ رہے ہیں نگاہ بن بن کے جا رہے ہیں
خیال بن بن کے آ رہے ہیں نگاہ بن بن کے جا رہے ہیں
تمام مجھ میں رچے ہوئے ہیں تمام مجھ کو رچا رہے ہیں
بہت گئے لوگ ہم سے پہلے جو رہ گئے وہ بھی جا رہے ہیں
نہیں ہے دنیا یہ گھر کسی کا کھڑے وہ سب کو بلا رہے ہیں
نہ کوئی سمجھا نہ اس کو سمجھے سمجھ میں آئے تو خاک آئے
وہی سمجھتے ہیں رازِ دنیا جواٹھ کے دنیا سے جا رہے ہیں
پھٹیں وہ قبریں ، اٹھے وہ مردے ، وہ سج رہی ہے شبیہ محشر
بجھا بجھا کر چراغِ ہستی نئے سرے سے جلا رہے ہیں
قیاس پر ہے خیال ہستی خیال کے ہیں یہ سب بکھیڑے
نہ وہ ہیں چلتے نہ وہ ہیں پھرتے نہ آرہے ہیں نہ جا رہے ہیں
خمارِ وحشت کی کوئی حد بھی سرورِ الفت کی کچھ سند بھی
خزاں کے آشوب میں بھی دیکھو بہار کے گیت گا رہے ہیں
وہی ہیں نظریں وہی ہے مشکل وہی ہے مختارؔ رنگِ محفل
ملی جو قسمت سے ہم کو منزل تو خاکِ منزل اڑا رہے ہیں
- کتاب : جبر مختار
- Author : مختار سبزواری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.