Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

حساب ہستی کو کچھ نہ پوچھو جو ایک دکھ ہے تو اک ہنسی بھی

مختار بدایونی

حساب ہستی کو کچھ نہ پوچھو جو ایک دکھ ہے تو اک ہنسی بھی

مختار بدایونی

MORE BYمختار بدایونی

    حساب ہستی کو کچھ نہ پوچھو جو ایک دکھ ہے تو اک ہنسی بھی

    عجیب عالم ہے دل کا عالم کہ موت بھی ہے یہ زندگی بھی

    خیال بن بن کے آنے والے بہار بن بن کے جانے والے

    خبر تو لے آبروئے دل کی کہ جا رہی ہے رہی سہی بھی

    چلے تو کیسے چلے یہ افسوں بنے تو پھر بات یہ بنے کیوں

    وہی تو ہے مدعائے اصلی جو دل کا میرے ہے مدعی بھی

    نظر نظر سے ملا رہا ہے ، سرور سا دل کو آرہا ہے

    کوئی یہ مستی میں گا رہا ہے خودی سے پیدا ہے بیخودی بھی

    نہ دل ہے میرا نہ جان میری نہ ہستی بے نشان میری

    سنائی تو میں نے یہ کہاں مگر کہیں آپ نے سنی بھی

    مأخذ :
    • کتاب : جبر مختار (Pg. 179)
    • Author : مختار سبزواری

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے