یہ سہانی رات پھر یہ چاندنی تیرے بغیر
یہ سہانی رات پھر یہ چاندنی تیرے بغیر
اس طرح ہے جیسے اک بوتل کھلی تیرے بغیر
آئی تو لیکن نہ آنے کے برابر ہوگئی
رہ گئی دم توڑ کر منہ پر ہنسی تیرے بغیر
تو جو مل جاتا تو ہوجاتی یقیناً کامیاب
ورنہ اک بیکار شے تھی زندگی تیرے بغیر
او ستم گر ، او جفا جو ، او وفا نا آشنا
چین آیا ہے مجھے کہہ دے کبھی تیرے بغیر
اصل کی جانب کو جب ہر چیز کرتی ہے رجوع
روح پھر کیوں میرے قالب میں رہی تیرے بغیر
ہوش میں چاہوں جو آنا میں تو آسکتا نہیں
زندگی ہے اک مسلسل بیخودی تیرے بغیر
اے محبت کے خدا جب تو ہی ہے اس سے خفا
کیا کرے گا جی کے پھر مختارؔ بھی تیرے بغیر
- کتاب : جبر مختار (Pg. 211)
- Author : مختار سبزواری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.