پڑھی ہے ہم نے کتابِ ہستی سکون کی زندگی نہ دیکھی
پڑھی ہے ہم نے کتابِ ہستی سکون کی زندگی نہ دیکھی
ہزار ہا رنج و غم تو دیکھے مگر کہیں بھی خوشی نہ دیکھی
عجب بنایا نظامِ عالم وہی ہیں دن یہ وہی ہیں راتیں
الٹ پلٹ کر وہی ہیں باتیں کوئی بھی صورت نئی نہ دیکھی
پڑی تھی یکبارگی جو دل پر حجاب عظمت کی آڑ لے کر
گئے تھے کعبہ میں دیکھنے کو وہاں بھی وہ روشنی نہ دیکھی
کہاں کا چنگیز خاں ہلاکو تم ان کے ظلموں کو بھول جاتے
ہوئی تھی تقسیم ہند پر جو وہ قتل و غارت گری نہ دیکھی
کہو تو مختار میں بتادوں جو حال گلشن ہے میں نے دیکھا
کہ تنگ دل تو ہر اک کو پایا مگر کشادہ دلی نہ دیکھی
- کتاب : جبر مختار (Pg. 228)
- Author : مختار سبزواری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.