Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

رکھ تو دیا ہے دل کو ستم گر کے سامنے

مختار بدایونی

رکھ تو دیا ہے دل کو ستم گر کے سامنے

مختار بدایونی

MORE BYمختار بدایونی

    رکھ تو دیا ہے دل کو ستم گر کے سامنے

    شیشہ کی کیا بساط ہے پتھر کے سامنے

    بس ہوگئی تلافئ مافات ظلم کی

    وہ دم بخود ہیں داورِ محشر کے سامنے

    آداب میکدہ میں نہیں اعتبار ظرف

    ہر شیشہ سر بسجدہ ہے ساغر کے سامنے

    جز انفعال حاصل سعی طلب نہیں

    سب کوششیں ہیں ہیچ مقدر کے سامنے

    مختارؔ راز وحشت ِ دل راز ہی رہا

    ویرانہ تھا بھلے کو مرے گھر کے سامنے

    مأخذ :
    • کتاب : جبر مختار (Pg. 57)
    • Author : مختار سبزواری

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے