رکھ تو دیا ہے دل کو ستم گر کے سامنے
رکھ تو دیا ہے دل کو ستم گر کے سامنے
شیشہ کی کیا بساط ہے پتھر کے سامنے
بس ہوگئی تلافئ مافات ظلم کی
وہ دم بخود ہیں داورِ محشر کے سامنے
آداب میکدہ میں نہیں اعتبار ظرف
ہر شیشہ سر بسجدہ ہے ساغر کے سامنے
جز انفعال حاصل سعی طلب نہیں
سب کوششیں ہیں ہیچ مقدر کے سامنے
مختارؔ راز وحشت ِ دل راز ہی رہا
ویرانہ تھا بھلے کو مرے گھر کے سامنے
- کتاب : جبر مختار (Pg. 57)
- Author : مختار سبزواری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.