جنوں میں زخم دامن دار سینے پر نمایاں ہے
جنوں میں زخم دامن دار سینے پر نمایاں ہے
یہی دامن کا دامن ہے گریباں کا گریباں ہے
نظر کی ان کے قیمت کچھ نہیں کیا دل ہے کیا جاں ہے
وہ ان داموں بھی سستی ہے وہ ان مولوں بھی ارزاں ہے
نہ ہوتا میں تو پیدا ہر طرف اک برہمی ہوتی
مرا یہ پیکر ہستی فروغ بزم امکاں ہے
ستم کر یا کرم کر جاننے والے تو واقف ہیں
کہ تیری ہر ادا میں ایک لطفِ خاص پنہاں ہے
مری مجبوریوں کی اب تو یارب آبرو رکھ لے
مجھے ہر بات مشکل ہے تجھے ہر بات آساں ہے
قفس میں پھول رکھ دینے سے اے صیاد کیا حاصل
اسیری پھر اسیری ہے گلستاں پھر گلستاں ہے
یہ مانا زندگی دشوار ہے دردِ جدائی ہے
مگر مجبور کو مختارؔ مرجانا تو آساں ہے
- کتاب : جبر مختار (Pg. 67)
- Author : مختار سبزواری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.